میں ماضی میں آج بھی زندہ ہوں

میرا تعلق اس نسل سے ہے جہاں صبح اسکول جانے سے پہلے

popy the sailor

اور

pink panther

دیکھا جاتا تھا ۔۔۔ جہاں شام کو چار بجے پی ٹی وی پر “کھل جا سم سم” اور “عینک والا جن” کے لیے سب گلی کے بچے ایک گھر میں جمع ہوجاتے تھے ۔۔۔

جہاں گھر کا سب سے بڑا بچہ ٹی وی کے پاس لیٹ کر پاوں کے انگوٹھے سے چینل چینج کیا کرتا تھا ۔۔۔جب300یا 250 چینل کے بجائے دس چینل ہوا کرتے تھے ۔۔۔

جہاں صوفے کے گھر بنا کر ” گھر گھر” کھیلا کرتے تھے ۔۔۔

میرا تعلق اس نسل سے ہے جب سارے گلی کے بچے جمع ہوکر کرکٹ کھیلا کرتے تھے ۔۔۔ جہاں گھر میں جانے کا آوٹ اور جو پھینکے گا وہی لے کر آئے گا ” والا رول ہوا کرتا تھا ۔۔۔

جہاں چھوٹے بچوں کی “ک” ” سے “کچی” ہوا کرتی تھی ۔۔۔

جہاں ” کھو پہ کھو ” کوڑا جمال شاہی “چھپن چھپائی ” پکڑن پکڑائی” اور برف پانی کھیلنے کے لیے ” پگم” کی جاتی تھی

جہاں مٹی کے کھلونے مل کر بنایا کرتے تھے ۔۔۔

اور سورج ڈھلتے ہی سب ایک دوسرے کی قمیض پکڑ کےٹرین بنا کر سب کو گھر چھوڑ کے آیا کرتے تھے

جہاں نوجوان لڑکیاں گھروں کی منڈیروں پہ چڑھ کر بڑی منتیں کرکے گولا گنڈا منگوایا کرتی تھیں ۔۔۔

جہاں ڈائجسٹ منگوانے کے لیے ایک روپے کی رشوت بہت زیادہ ہوا کرتی تھی ۔۔۔

میرا تعلق اس نسل سے ہے جہاں سب گھر والے شام کو ایک جگہ اکٹھے بیٹھ کر دن بھر کی داستان سنایا کرتے تھے ۔۔۔

جہاں محلے کی لڑکیاں ایک گھر میں بیٹھ کر ڈرامہ دیکھ سکتی تھیں ۔۔۔ وہ دور جب “دھواں” اور “آشیانہ ” سب کی پسند ہوا کرتا تھا ۔۔۔

میرا تعلق اس نسل سے ہے جہاں “Tom and jerry” ہر عمر کے لوگ بہت شوق سے دیکھا کرتے تھے ۔۔۔

جہاں کسی بچے کو اس بات سے فرق نہیں پڑتا تھا کہ ہمارے ساتھ کھیلنے والا لڑکا ہے یا لڑکی !!!

میرا تعلق اس نسل سے ہے جہاں آج بھی یہ مانا جاتا ہے کہ اللہ اولاد بزرگوں کی دعاوں سے دیتا ہے ۔۔۔

میرا تعلق اس سنہرے دور سے ہے جس سے آج کی نسل محروم ہے ۔۔۔

میں ماضی میں آج بھی زندہ ہوں ۔۔۔۔

(Abeera Karim)