سب سے پہلے پاکستان

ایک تقسیم قوم کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی۔ انسانی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اور دنیا میں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک موجود نہیں ہے جس میں قانون کی عمل داری نہیں ہو اور جہاں عدل و انصاف نہ ہو۔

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی قوم کو ترقی کے تین راز بتائے تھے۔ ایمان، اتحاد اور تنظیم۔ ایمان یا یقین تو بنیادی شرط ہے جس کے بغیر ایک قدم نہیں چلا جا سکتا۔ اللہ کی ذات پر غیر متزلزل یقین ہی نے ہمیں یہ ملک دیا۔ لیکن اس ملک کی کامیابی اور ترقی کا زینہ اتحاد اور تنظیم میں پوشیدہ ہے۔

اتحاد کا مطلب ہے کہ ہم سیاسی، لسانی اور مذہبی بنیادوں پر دوسرے پاکستانیوں سے نفرت کرنا بند کریں۔ اختلاف ضرور کریں لیکن اس کا مقصد تعمیر ہو تخریب نہیں۔ نظم کا مطلب ہر شخص قانون اور آئین کے دائرے کے اندر رہ کر اپنے اپنے حصے کا کام کرے۔ سنگاپور جیسا ملک جس کا رقبہ پاکستان کے ایک شہر جتنا ہوگا اور قدرتی وسائل سے محروم ہے محض ڈسپلن یا نظم و ضبط کی وجہ سے دنیا کے چند ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک بن چکا ہے۔

ایمان، اتحاد اور ڈسپلن کی ایک بہترین مثال پاکستان کے اندر ہماری پاک فوج کا ادارہ ہے۔ جہاں رنگ نسل زبان کسی چیز کی کوئی تفریق نہیں۔ جس کا ڈسپلن مثالی ہے۔ بجا طور پر پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس پر پوری قوم فخر کرتی ہے۔ اس میں بھی کسی کو ذرا شک نہیں ہونا چاہئے کہ صرف یہ ایک ادارہ نہ ہوتا تو پاکستان خدانخواستہ ختم ہوچکا ہوتا۔

پاک فوج شائد دنیا کی طویل ترین جنگ لڑنے والی فوج ہے۔ جس کی قربانیوں اور کامیابیوں کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ کوئی دن پاک فوج کی قربانیوں سے خالی نہیں جاتا۔ ہر پاکستانی اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان اور انڈیا کے درمیان سینڈوچ بنے پاکستان کو ایک تگڑی فوج کی کتنی ضرورت ہے۔

پاکستان میں پہلے ہی ڈس انفارمیشن کی مدد سے بہت زیادہ باہمی نفرتیں پھیلائی جاچکی ہیں۔ عوام تقسیم در تقسیم ہیں۔ اب ایک سازش کے ذریعے عوام اور افواج میں بھی دوری پیدا کی جا رہی ہے۔ یہ بہت ہی خوفناک بات ہے۔ افواج کی پشت پر قوم ہو تو وہ جانیں دیتی ہے۔ عوام میں افواج کے خلاف نفرت پھیلا دی جائے تو فوج نہیں لڑ پاتی جس کے بعد اس قوم کا بچنا محال ہوجاتا ہے۔

پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے خلاف اس سازش کو ہم سب نے ملکر ناکام بنانا ہے۔ یہ ہر شہری کا فرض ہے۔ پاکستان ہمارا ملک ہے ہمیں اس خود بچانا ہوگا۔ ہمارے ماں باپ ہمارے لیے بنا بنایا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے۔ ہم اپنے بچوں کے لیے خدانخواستہ عراق یا افغانستان کی طرح ٹوٹا پھوٹا پاکستان نہیں چھوڑ سکتے۔

ہم سیاست بھی کرینگے۔ اپنی پسند کی پارٹی کو حکومت میں لانے کے لیے بھرپور جدوجہد بھی کرینگے۔ لیکن اس دوران نہ اپنا قومی اتحاد توڑینگے اور نہ اپنے سلامتی کے ضامن اداروں کو کوئی نقصان پہنچائنگے۔

پاکستان اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف کسی پراپیگینڈا کا حصہ نہ بنیں۔ جہاں کچھ ایسا دیکھیں اس کی حوصلہ شکنی کریں۔ اپنی افواج پر بھروسہ رکھیں اور پاکستان کے خلاف ہر منفی پراپیگینڈا ناکام بنائیں۔ ان شاءاللہ فتح پاکستان کی ہوگی اور ہم اس بحران سے نکل آئنگے۔